Maktaba Wahhabi

521 - 829
’’زمین کو بوسہ دینا اور سر زمین پر رکھنا اور ایسی ہی وہ صورتیں جس میں بعض مشائخ اور بعض بادشاہوں کے سامنے سجدہ کیا جاتا ہے تو یہ کچھ جائز نہیں بلکہ جھکنا مثل رکوع کے بھی جائز نہیں ۔ چنانچہ صحابہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ ہم میں سے کوئی اپنے بھائی سے ملتا ہے تو کیا اس کے لئے جھکے ؟تو فرمایا :نہیں اور جب حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سفر شام سے واپس آئے توانہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سجدہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اے معاذ! یہ کیا؟ کہا:میں نے اہل کتاب کو دیکھا کہ وہ اپنے علما کو ایسے ہی سجدہ کرتے ہیں ۔ فرمایا:یہ جھوٹ ہے۔ اگر میں کسی کو کسی کے لئے سجدہ کا حکم دیتا تو عورت کو حکم دیتا ، اس کے شوہر کے اس پر حق کی وجہ سے۔ اے معاذرضی اللہ عنہ ! سواے اللہ کے کسی کے لئے سجدہ لائق نہیں۔‘‘ اور دین اور ثواب سمجھ کر سجدہ کرنا کبیرہ گناہوں میں سے ہے (البتہ قتل وغیرہ کے ڈر سے ایسا کیا جائے تو وہ کبیرہ گناہ میں شامل نہیں بلکہ بعض کے نزدیک جائز ہے) جو اس کا اعتقاد رکھے، وہ گمراہ مفتری ہے۔ اس کو سمجھایا جائے کہ یہ دین اور ثواب نہیں ، پھر بھی اصرار کرے تو اس سے توبہ طلب کی جائے اور اگر توبہ نہ کرے تو قتل کردیاجائے۔‘‘ قریب قریب اس قسم کی روایتیں مشکوٰۃ کے باب عشرۃ النساء وغیرہ میں موجود ہیں کہ غیراللہ کو سجدہ جائز نہیں ، اگر جائز ہوتا تو عورت کو خاوند کے لئے سجدہ کاحکم ہوتا اور مشکوٰۃ کے اسی باب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کو سجدہ کرنے کی ممانعت بھی مذکور ہے۔ اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کو سجدہ کی اجازت نہیں تو غیر کے لئے کس طرح اجاز ت ہوگی بلکہ مشکوٰۃ باب القیام میں قیامِ تعظیمی سے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے تو سجدہ کس طرح جائز ہوگا؟ خلاصہ یہ ہے کہ نماز کی مشابہت کسی غیر کے لئے جائز نہیں ، نہ قیام نہ رکوع نہ سجدہ۔ یہی وجہ ہے کہ قبروں میں ممانعت ہے، تاکہ عبادتِ قبور سے مشابہت نہ ہو اور جب مشابہت منع ہے تو حقیقۃ قیام یا رکوع یا سجدہ غیر کے لئے کیونکر جائز ہوگا۔‘‘ ( فتاویٰ اہلحدیث :۱؍۱۴۷ تا ۱۵۰) سعودی عرب کی ’’دائمی کمیٹی برائے فتاویٰ و بحوثِ علمیہ ’’کا فتویٰ ہے کہ غیر اللہ کو سجدہ کرنا شرک ہے، اس طرح غیر اللہ کے نام پر جانور ذبح کرنا بھی شرک ہے۔ اس کے شرعی حکم کی وضاحت کے باوجود اگر کوئی غیر اللہ کو سجدہ کرتا ہے یا غیر اللہ کے لئے جانور ذبح کرتا ہے تو اس کی فرض اور نفلی عبادت قبول نہیں ہوتی، اگرچہ وہ نماز، روزہ کرے۔ مشرک جب شرک پر مرجائے تو اس کے اعمال قبول نہیں ہوتے۔ ہاں البتہ موت سے پہلے خالص توبہ کی صورت میں اس کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں ۔ ( فتویٰ نمبر:۴۳۶۰)
Flag Counter