Maktaba Wahhabi

557 - 829
دعا کے بارے میں پڑھا کہ وہ حدیث ضعیف ہے۔ میں آپ سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ سنن ابی داؤد (رقم الحدیث ۸۵۰)میں حدیث کے الفاظ یوں ہیں: (( اَللّٰھُمَّ اغفِرلِی وَارحَمنِی وَ عَافِنِی وَاھدِنِی وَارزُقنِی)) اور یہ حدیث جیسے کہ آپ نے بتایا کہ حبیب بن ابی ثابت کے مدلس ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے اور اس کی سند میں کامل بن العلاء ابو العلاء راوی بھی صدوق یخطئی ہے۔ لیکن الکلم الطیب میں البانی رحمہ اللہ نے جس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے اس کے الفاظ یوں ہیں: ((اَللَّھُمَّ اغفِرلِی وَارحَمنِی وَاھِدنِی وَاجبُرنِی وَعَافَانِی وَارزُقنِی)) (الرقم :۹۷) صاحب القول المقبول کہتے ہیں کہ یہ حدیث حسن بھی نہیں ہے اور نہ جید ہے اب میں آپ سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ: ۱۔ یہ دونوں حدیثیں ایک ہی سند سے ہیں یا مؤخرالذکر دوسری سند سے ہے؟ ۲۔ اگر دوسری سند سے مروی ہے تو اس کا حکم کیا ہے؟ ۳۔ کیا یہ دونوں حدیثیں ایک ہی ہیں اور الفاظ کی تبدیلی راویوں کی طرف سے ہے؟ ۴۔ اگر حدیث ضعیف ہے تو حاکم، ذہبی، نووی، عبدالقادر الارناؤوط اور البانی رحمہما اللہ نے اسے صحیح اور مبارکپوری رحمہ اللہ نے حسن کیوں کہا ہے؟ جواب: الاعتصام کے ایک شمارہ میں ’’جلسہ بین السجدتین‘‘ میں پڑھی جانے والی معروف روایت کو میں نے ضعیف قرار دیا۔جن پر آپ کے استفسارات کی تفصیل اور جوابات درج ذیل ہیں۔ آپ نے سنن ابی داؤد سے الفاظ ِحدیث نقل کرنے کے بعد الکلم الطیب سے حدیث کے الفاظ نقل کیے جو قدرے مختلف ہیں۔ اول الذکر تین سوالوں کا جواب یہ ہے کہ مختلف کتب میں وارد یہ حدیث ایک ہی طریق سے مروی ہے۔ تفصیلی تخریج کے لیے القول المقبول (۴۴۰۔۴۴۱)کی طرف رجوع فرمائیں! یاد رہے کہ ’’الکلم الطیب‘‘ حدیث کی مستقل کتاب نہیں، کہ اس میں مندرجہ روایات اپنی سند سے مروی ہوں، بلکہ حدیث کی دوسری مستقل کتب سے روایات نقل کی گئی ہیں۔ اس حدیث میں الفاظ کا قدرے اختلاف راویوں کی طرف سے ہی معلوم ہوتا ہے، کیونکہ حدیث کا ’’مَخرَج ‘‘ایک ہی ہے۔ آخری سوال کا جواب یہ ہے، کہ ائمہ مذکورین نے حبیب بن ابی ثابت کی تدلیس کی طرف توجہ نہیں کی،
Flag Counter