Maktaba Wahhabi

559 - 829
تَلِی الاِبھَامَ وَ وَضَعَ کَفَّہُ الیُسرٰی عَلٰی فَخِذِہِ الیُسرٰی )) [1] الفاظ(( اِذَا جَلَسَ فِی الصَّلٰوۃِ)) سے استدلال ہے۔) ۳۔ وَضَعَ الاِبھَامَ عَلَی الوُسطٰی، وَ قَبَضَ سَائِرَ أصَابِعِہٖ، ثُمَّ سَجَدَ [2] ۴۔ عَن عَبدِ اللّّٰہِ بنِ زُبَیرٍ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِذَا قَعَدَ یَدْعُو، وَضَعَ یَدَہُ الْیُمْنَی عَلَی فَخِذِہِ الْیُمْنَی، وَیَدَہُ الْیُسْرَی عَلَی فَخِذِہِ الْیُسْرَی، وَأَشَارَ بِإِصْبَعِہِ السَّبَّابَۃِ، وَوَضَعَ إِبْہَامَہُ عَلَی إِصْبَعِہِ الْوُسْطَی، وَیُلْقِمُ کَفَّہُ الْیُسْرَی رُکْبَتَہُ)) [3] نیز علامہ نور پوری حفظہ اللہ نے اس مسئلہ میں جناب البانی رحمہ اللہ کے موقف( کہ اشارہ درست نہیں ہے) کے مقابلہ میں عبد العزیز نورستانی صاحب کے موقف (کہ ’’مسند احمد‘‘ کی مرفوع حدیث عن وائل،ص:۳۱۷، کی رو سے یہ عمل درست وثابت ہے) کو درست قرار دیا ہے۔(احکام و مسائل:۱؍۱۹۵) سوال یہ ہے کہ آپ اپنی تحقیق سے آگاہ فرما کر ممنوع فرمائیں کہ صحیح موقف کونسا ہے؟ جواب: جو لوگ دو سجدوں کے درمیانے جلسے میں تحریک سبابہ( انگلی ہلانے) کے قائل ہیں۔ ان کا استدلال دو طرح سے ہے: ۱۔ اُن عمومی احادیث سے، جن میں نماز میں بیٹھنے کی حالت میں سبابہ(شہادت والی انگلی) کو حرکت دینے کا ذکر ہے۔ جس طرح حضرت وائل، حضرت ابن عمر، حضرت ابوہریرہ اور حضرت عبد اﷲ بن زبیر رضی اللہ عنہم سے مروی احادیث میں ہے۔ جب کہ دیگر روایات میں تشہد میں بیٹھنے کی قید موجود ہے۔ اس لیے مطلق کو مقید پر محمول کیا جائے گا ۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ابن رُشَید رحمہ اللہ سے نقل کیا ہے، کہ: (( إِذَا أُطلِقَ فِی الأَحَادِیثِ الجُلُوسُ فِی الصَّلَاۃِ مِن غَیرِ تَقِیِیدٍ، فَالمُرَادُ بِہٖ جُلُوسُ التَّشَھُّدِ )) [4] ’’جب احادیث میں بحالتِ نماز مطلق بیٹھنے کا ذکر ہو، تو اس سے مراد تشہد میں بیٹھنا ہوتا ہے۔‘‘ جس طرح ’’سنن نسائی‘‘ میں ان الفاظ میں باب قائم کیا گیا ہے: ((مَوضِعُ الیَدَینِ عِندَ الجُلُوسِ
Flag Counter