Maktaba Wahhabi

643 - 829
کے مؤید ہیں۔ واضح ہو کہ تکبیرِ تحریمہ چونکہ نماز کا رکن ہے، اس لیے اس کے بغیر کوئی شخص داخلِ نماز نہیں سمجھا جاسکتا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:((تَحرِیمُھَا التَّکبِیرُ ، وَ تَحلِیلُھَا التَّسلِیمُ)) [1] علامہ البانی نے اس حدیث کو صحیح قرار دیاہے۔ [2] امام خطابی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((فِی ھٰذَا الحَدِیثِ بِیَانٌ أَنَّ التَّسلِیمَ رُکنٌ لِلّصَّلَاۃِ ، کَمَا أَنَّ التَّکبِیرَ رُکنٌ لَّھَا )) [3] یعنی ’’اس حدیث میں اس بات کا بیان ہے کہ سلام پھیرنا نماز کا رکن ہے جس طرح کہ تکبیر اس کا رکن ہے۔‘‘ صاحبِ ’’مرعاۃ‘‘ مزید وضاحت کرتے ہوئے رقمطراز ہیں: ’’نماز میں شامل ہونے والے کو چاہیے کہ تکبیرتحریمہ کہہ کر امام کی موافقت میں قیام یا رکوع وغیرہ میں چلا جائے۔ فوت شدہ حصہ کی ادائیگی میں امام کی مخالفت نہ کرے،بلکہ اسی فعل میں داخل ہوجائے جس میں امام کو پائے۔ قیام، قعود، رکوع اور سجود میں امام کی پیروی کرے۔اس بات کا منتظر نہ رہے کہ جب امام قیام میں لوٹ کر آئے گا تب اس کے ساتھ ملوں گا جس طرح کہ عوام کی عادت ہے۔‘‘ [4] نیز علامہ شوکانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((وَالظَّاھِرُ أَنَّہٗ یَدخُلُ مَعَہٗ فِی الحَالِ الَّتِی اَدرَکَہٗ عَلَیھَا مُکَبِّرًا مُعتَمِدًا بِذٰلِکَ التَّکبِیرِ وَ إِن لَّم یَعتَدَّ بِمَا أَدرَکَہٗ مِنَ الرَّکعَۃِ ، کَمَن یُدرِکُ الاِمَامَ فِی حَالِ سُجُودِہٖ أَو قُعُودِہٖ )) [5] ’’ ظاہر یہ ہے کہ مسبوق جس حالت میں امام کو پائے، اس میں شامل ہو کر تکبیر کو شمار میں لائے گا۔ اگرچہ رکعت کا مدرک حصہ (جو حصہ اس نے پا لیا ہے) شمار میں نہ آئے۔ جیسے کوئی شخص اِمام کو سجدہ یا قعدہ کی حالت میں پاتا ہے۔‘‘ مسبوق امام کے ساتھ نماز کا جو حصہ پاتا ہے وہ اس کی پہلی ہوگی اور امام کی فراغت کے بعد جو پڑھتا
Flag Counter