Maktaba Wahhabi

713 - 829
میں شامل کیا ہے۔ ‘‘ اور امام بیہقی فرماتے ہیں: تَفَرَّدَ بِہ ابُوْ شَیْبَۃَ إبْرَاھِیْمُ بْنُ عُثْمَانَ الْعَبسِیُّ الْکُوْفِیُّ وَھُوَ ضَعِیْفٌ اس حدیث میں ابو شیبہ ابراہیم بن عثمان عبسی کوفی متفرد ہے اور وہ ضعیف ہے۔ فتح الباری جز ۴میں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں۔ وَامَّا مَا رَوَاہُ ابْنُ ابِیْ شَیْبَۃَ مِنْ حَدِیْثِ ابْنِ عَبَّاسٍ کَانَ رَسُوْلُ اللہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یُصَلِّیْ فِیْ رَمَضَانَ عِشْرِیْنَ رَکْعَۃً وَالْوِتْرَ فَاِسْنَادُہ ضَعِیْفٌ ۔ وَقَدْ عَارَضَہ حَدِیْثُ عَائِشَۃَ ھٰذَا الَّذِیْ فی الصَّحِیْحَیْنِ مَعَ کَوْنِھَا اعْلَمَ بِحَالِ النَّبِیِّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم لَیْلًا مِّنْ غَیْرِھَا ابن ابی شیبہ نے (مصنف میں) ابن عباس سے جو روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں بیس رکعت اور وتر پڑھتے۔ اس کی سند ضعیف ہے۔ نیز حضرت عائشہ ( رضی اللہ عنہا ) کی صحیحین والی حدیث اس کے خلاف ہے۔ حالانکہ عائشہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے رات احوال سے دوسروں کی نسبت زیادہ با خبر ہیں۔ اور حضرت الشیخ علامہ ناصر الدین البانی محدث شام اپنی تالیف صلوٰۃ التراویح میں فرماتے ہیں:میں نے اس حدیث کے مصادر کا تتبع کیا۔ جمیع طرق میں ابراہیم بن عثمان عن الحکم عن مقسم عن ابن عباس مرفوعا ہے۔ امام طبرانی فرماتے ہیں: یہ روایت حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے صرف اسی اسناد سے منقول ہے۔ اور حافظ نور الدین ہیثمی کا قول ہے۔انہ ضعیف عبد اللہ رضی اللہ عنہ بن عباس کی حدیث ضعیف ہے۔ اور علامہ البانی فرماتے ہیں: وَالْحَقِیْقَۃُ انَّہ ضَعِیْفٌ جِدًّا کَمَا یُشِیْرُ إلَیْہِ قَوْلُ الْحَافِظِ الْمُتَقَدِّمِ (مَتْرُوْکُ الْحَدِیْثِ) وَھٰذَا ھُوَ الصَّوَابُ فَقَدْ قَالَ ابْنُ مَعِیْنٍ:لَیْسَ بِثِقَۃٍ وَقَالَ الْجَوْزَ جَانِیُّ:سَاقِطٌ وَّقَالَ الْبُخَارِیُّ:سَکَتُوْا عَنْہُ حقیقت یہ ہے کہ حضرت ابن عباس کی روایت بہت ضعیف ہے جیسا کہ تقریب التہذیب میں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کے قول (متروک الحدیث میں) اشارہ ہے اور یہی درست ہے۔ امام الجرح والتعدیل ابن معین نے کہا:ابراہیم ثقہ نہیں اور جو زجانی نے کہا ہے:اعتبار سے گرا ہوا ہے اور امام
Flag Counter