Maktaba Wahhabi

718 - 829
ابْنُ خَصِیْفَۃَ، فَسَاَلْتُ (السَّائِلُ ھُوَ إسْمَاعِیْلُ بْنُ اُمَیَّۃَ) یَزِیْدَ بْنَ خَصِیْفَۃَ؟ َقَالَ:حَسِبْتُ اَنَّ السَّائِبَ قَالَ:اَحَد وَّعِشْرِیْنَ:قُلْتُ:وَسَنَدُہ صَحِیْحٌ یعنی ’’جب اسماعیل بن امیہ نے یزید بن خصیفہ سے پوچھا تو اس نے کہا کہ مجھے گمان[1] ہے (یعنی یقین نہیں) کہ سائب بن یزید نے اکیس رکعات کہا ہے (سند صحیح ہے) یہ حنفیہ پر حجت ہے کیونکہ تین وتر کی صورت میں رکعات تراویح اٹھارہ ۱۸ رہ جائیں گی۔ اس طرح یزید بن خصیفہ کی روایت میں بیس ۲۰ اور اٹھارہ ۱۸کی وجہ سے اضطراب ہو گا۔‘‘ دیگر کئی آثار حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی طرف نسبت کئے جاتے ہیں لیکن وہ سب متکلم فیہ ہیں۔ ایسے ہی بعض آثار حضرت علی، ابی بن کعب اور عبد اللہ بن مسعود کی طرف منسوب ہیں لیکن کوئی بھی جرح وقدح سے خالی نہیں۔ اس لئے اقرب إلی الصواب یہی ہے کہ نماز تراویح گیارہ رکعت ہیں جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ و جابر رضی اللہ عنہ وغیرہ کی صحیح احادیث میں گزر چکا ہے۔ حافظ جلال الدین سیوطی رسالہ ’’المصابیح فی صلوۃ التراویح‘‘میں امام مالک سے نقل کرتے ہیں۔ قَالَ الْجُوْرِیُّ[2]مِنْ اَصْحَابِنَاعَن مَّالِکٍ اَنَّہ قَالَ الَّذِیْ جَمَعَ عَلَیْہِ النَّاسَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ اَحَبُّ إِلَیَّ وَھُوَ إحْدٰی عَشَرَۃَ رَکَعَۃً وَّھِیَ صَلٰوۃُ رَسُوْلِ اللہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قِیْلَ لَہ:إِحْدٰی عَشَرَۃَ رَکْعَۃً بِالْوِتْرِ قَالَ:وَلَا ادْرِیْ مِنْ ایْنَ اُحْدِثَ ھَذَا الرُّکوْعُ الْکَثِیْرُ ’’ہمارے اصحاب میں سے جوری مالک سے نقل کرتے ہیں کہ وہ فرماتے ہیں۔ جس شی پر حضرت عمر بن الخطاب نے لوگوں کو جمع کیا تھا۔ وہ میرے نزدیک زیادہ محبوب ہے اور وہ گیارہ رکعت ہیں۔ یہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز ہے۔ امام مالک رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کیا گیارہ رکعت بمعہ وتر؟ فرمایا:ہاں اور تیرہ رکعت بھی قریباً اور فرمایا میں نہیں جانتا کہ یہ کثرت تعداد رکعت کہاں سے بدعت نکال لی ہے۔‘‘
Flag Counter