Maktaba Wahhabi

730 - 829
پڑھنا کہ یہ طریقہ صحیح نہیں ہے تو یہ عمل غلط ہے۔ ان لوگوں کو چاہیے کہ امام ہی کی قیادت میں جس طرح یہ وِتر پڑھتے ہیں اسی طرح پڑھیں۔ یہ طریقہ بھی ثابت ہے دوسری طرف سے کچھ لوگ کہہ دیتے ہیں کہ یہ طریقہ صحیح نہیں۔ تراویح تو صحیح ہے لیکن وِتر نہیں۔برائے کرم وضاحت فرمائیں کہ یہاں پر رہنے والوں کو کونسا عمل کرنا چاہیے۔ تاکہ وہ عند اﷲ ماجور ہوں۔ (۲) ۱۳۸۲۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ الجواب: و فی اشتراط عدم فصلہ کما فی الارشاد من انہ لا یجوز اصلا باجماع اصحابنا الخ (شامی، ج:۱، ص:۴۴۹)کی رُو سے عند الاحناف نمازِ وِتر کی ادائیگی کا مذکور فی السوال طریقہ سے درست نہیں۔ احناف کو چاہیے کہ وِتر الگ پڑھیں۔ الجواب صحیح۔ کفیل الرحمن نائب مفتی دارالعلوم دیوبند۔ حبیب الرحمن عفا اللہ عنہ، محمد طاہر عفا اللہ عنہ۔ جواب: دارالعلوم دیوبند کا فتویٰ تنگ نظری پر مبنی ہے مسجد الحرام اور مسجد نبوی میں وتر پڑھانے کا مروّج عمل عین سنت کے مطابق ہے۔ بلکہ افضل یہ ہے کہ وتروں میں دو رکعت اور ایک رکعت میں فاصلہ کر لیا جائے۔ چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو گیارہ رکعت پڑھتے اور ہر دو رکعت کے بعد سلام پھیرتے اور ایک وِتر پڑھتے۔[1] حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ آپ ایک رکعت وِتر پڑھا کرتے تھے۔ دو رکعت اور ایک رکعت کے درمیان بات چیت بھی کیا کرتے تھے۔[2] علامہ البانی نے کہا ہے کہ اس کی سند بخاری و مسلم کی شرط پر صحیح ہے۔[3]صحیح ابن حبان‘‘ میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت میں ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم دو اورایک رکعت کے درمیان میں سلام سے فصل کیا کرتے تھے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اس کی سند کو قوی قرار دیا ہے۔[4] امام محمد بن نصر مروزی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے اکٹھے وِتر پڑھنے بھی ثابت ہیں۔ مگر ہمیں پسند یہ ہے کہ ہر دو رکعت کے بعد سلام پھیرا جائے۔ اس لیے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سائل کو یہی جواب دیا تھا اور اس
Flag Counter