Maktaba Wahhabi

344 - 829
اگر معاملہ یہاں تک رہتا تو خیر تھی کہ اگر کوئی شرعی امر یا سفر درپیش آجائے تو دوبارہ جماعت کرالی جاتی۔ لیکن معاملہ یہاں تک پہنچ چکا ہے، کہ ہمارے اہلِ حدیث خیال کے تبلیغی دوست پیر محمد علی چشتی بیان کرتے ہیں کہ ہم افریقی ملک کے دورے پر تھے، کہ وہاں کی مساجد میں عجیب معاملہ دیکھنے میں آیا، کہ بعض دفعہ ظہر کی جماعت اذانِ عصر تک جا پہنچتی تھی اور عصر کی جماعت قریب مغرب جا پہنچتی وہ اس طرح کہ اصلی یا حقیقی جماعت سے جن نمازیوں کی رکعات رہ جاتی ہیں، وہ انھیں پورا کرنے کے لیے کھڑے ہوتے ہیں، تو اپنے میں سے کسی ایک مسبوق کو آگے دھکیل دیتے ہیں۔ وہ مسبوق ان کا امام بن جاتا ہے اور باقی مسبوق مقتدی بن جاتے ہیں۔ کسی کی ایک رکعت اور کسی کی دوتو کسی کی تین رکعات فوت ہوئی ہوتی ہیں، جب مسبوق امام سلام پھیرتا ہے تو جن کی رکعات امام کے ساتھ پوری ہو جاتی ہیں، وہ سلام پھیرتے ہیں اور جن کی رکعات باقی رہتی ہیں، وہ ادا کرنے کھڑے ہوتے ہیں، تو بعد میں وضو کرکے آنے والے نمازی ان مسبوقین میں کسی کو آگے دھکیل کر اپنا امام بناء لیتے ہیں، اور باقی مسبوقین کے ساتھ صف بناء لیتے ہیں۔ جب دوسرا مسبوق امام سلام پھیرتا ہے، تو بعد والے مسبوق مقتدی صاحبان کھڑے ہو کر اپنی رکعت پوری کرنے کے لیے کھڑے ہو جاتے ہیں کہ اتنے میں لیٹ ہو جانے والے دوسرے نمازی وضو کرکے ان کے پیچھے کھڑے ہوجاتے ہیں اور مسبوقین میں سے کسی کو آگے دھکیل کر یا باقی مسبوقین کو پیچھے کھینچ کر صف بناء لیتے ہیں۔ اس طرح جماعت کا یہ سلسلہ لگاتار عصر تک جاری رہتا اور عصر کی جماعت کا مغرب تک اور مغرب کا عشاء تک جاری رہتا اور سب کی دلیل صرف ایک ہی حدیث ہے کہ’’ أَلَا رَجُلٌ یَتَصَدَّقُ عَلٰی ھٰذَا فَیُصَلِّی مَعَہٗ؟ ‘‘ سوال پیدا ہوتا ہے کہ جن صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے سامنے آپ نے یہ بات کہی تھی۔ کیا انھوں نے بھی ساری زندگی ایسا طریقہ جاری رکھا ،کہ پانچوں وقتوں کی نمازوں کی کئی کئی جماعتیں کرواتے تھے۔ یا اسی طرح صدقے کرتے رہتے تھے جس طرح ہمارے افریقی مسلمان دوست کرتے ہیں، یا وہ جماعتِ اصلیہ سے ملتے تھے اور جو رہ جاتے تھے، وہ اپنی الگ نماز ادا کرتے تھے؟ اس سلسلے میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا اُسوہ اسی طرح ہمارے سامنے ہے، کہ وہ اگر جماعت سے رہ جاتے تو دوبارہ جماعت کھڑی کرنے کی بجائے الگ الگ نماز ادا کرلیتے۔حضرت امام حسن بصری رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ (( کَانَ اَصحَابُ مُحَمَّدٍ اِذَا دَخَلُوا المَسجِدَ، وَ قَد صُلِّیَ فِیہِ۔ صَلَّوا فَُرادیٰ )) [1]
Flag Counter