Maktaba Wahhabi

350 - 829
محراب سے عدول کرنے سے ہیئت بدل جاتی ہے۔ فتاویٰ مولانا شمس الحق عظیم آبادی صفحہ:۱۷۵ تا۱۷۷، حنفی مذہب کی تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو! (بحر الرائق شرح کنز الدقائق ) ’’شرح منیۃ المصلی‘‘ اور ’’طوالع الأنوار حاشیہ درالمختار‘‘ وغیرہ ۔ واضح ہو کہ حضرت ابن مسعود اور انس رضی اللہ عنہما کے اعمال میں سے چونکہ ہر ایک کو مرفوع روایات کی تائید حاصل ہے۔ لہٰذا دونوں طرح جواز ہے نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ’’صلوۃ الجماعۃ تفضل صلاۃ الفذ…‘‘ الخ عام ہے۔ سوال: اکثر اہلِ حدیث مساجد میں جماعت کے بعد آنے والے حضرات اپنی دوبارہ جماعت کراتے ہیں۔ کیا یہ لوگ پہلی جماعت کے برابر ثواب کے مستحق ہیں۔ نیز ایک نماز کے لیے زیادہ سے زیادہ ایک ہی مسجد میں کتنی بار جماعت سے نماز ادا کی جا سکتی ہے؟ جواب: بلاعذر پہلی جماعت سے غیر حاضر نہیں رہنا چاہیے اس کا ثواب زیادہ ہے۔ کیونکہ یہ اصل ہے بعد میں جماعت کرانے والے بھی اجر و ثواب سے محروم نہیں رہیں گے جماعتوں کی تعداد کی کوئی حد بندی نہیں۔ سوال: کیا اوّل وقت جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنا بہتر ہے یا دوسری جماعت کرانا جب کہ امام بھی کلین شیو ہو ۔ ہماری مسجد میں کثرت کے ساتھ یہ عمل کیا جاتا ہے اور کہتے ہیں کہ دوسری جماعت کا ثبوت ملتا ہے۔ جواب: اصلاً اوّل وقت پہلی جماعت کے ساتھ ہی ملنے کا اہتمام ہونا چاہیے اور دوسری جماعت کے انعقاد میں اگرچہ علماء کا اختلاف ہے، لیکن بظاہر جواز ہے۔ صحیح بخاری کے’’ترجمۃ الباب‘‘میں قصہ انس اور بعض روایات اس امر کی واضح ادلّہ ہیں۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو! ’’فتاویٰ شمس الحق‘‘ لیکن کلین شیو امام کی اقتداء میں نماز نہیں پڑھنی چاہیے۔ حدیث میں ہے ((اجعَلُوا اَئِمَتَکُم خِیَارَکُم)) [1]اور دوسری جماعت کا اہتمام کثرت سے کرنا سلف سے ثابت نہیں یہ محض ناگہانی ضرورت کی بناء پر ہے۔ سوال: چند آدمی عشاء کی نماز کے بعد آئے اور انھوں نے جماعت ثانیہ شروع کردی۔ تھوڑی دیر بعد تراویح کی جماعت کھڑی ہو گئی۔ کیا تراویح کی جماعت کھڑی ہو نے کے بعد فرضی نماز پڑھنے والوں کو نماز توڑ کر تراویح پڑھنے والوں کے ساتھ مل کر نمازِ عشاء پڑھنا واجب تھا یا وہ اپنی جماعت برقرار رکھتے؟ سنا ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پہلے الگ الگ ٹولیوں کی شکل میں تراویح ایک ہی مسجد میں باجماعت پڑھتے تھے۔ اگر یہ بات درست ہے تو پھر فرض پڑھنے والوں کو جماعت سے روکنا ناجائز ہے۔’’ جب اقامت ہو جائے تو فرضی نماز کے سوا اور کوئی نماز نہیں۔‘‘ اس حدیث میں لفظ’’المکتوبۃ‘‘ استعمال ہوا ہے۔ تراویح پڑھنے والوں کا
Flag Counter