Maktaba Wahhabi

510 - 829
ہیں، کہ امام اور متفرد کی طرح یہ بھی ’’تسمیع‘‘ اور ’’تحمید‘‘ کو جمع کرے۔ ان لوگوں کا استدلال ’’صحیحین‘‘ کی بعض عمومی احادیث سے ہے۔ مثلاً حدیث ابی ہریرۃ رضی اللہ عنہ میں ہے: (( ثُمَّ یَقُولُ: سَمِعَ اللّٰہُ لِمَن حَمِدَہٗ، حِینَ یَرفَعُ صُلبَہٗ مِنَ الرَّکعَۃِ، ثُمَّ یَقُولُ : وَ ھُوَ قَائِمٌ : رَبَّنَا وَ لَکَ الحَمدُ)) [1]ساتھ اس حدیث کا انضمام (ملانا) بھی کر لیا جاتا ہے کہ(( صَلُّوا کَمَا رَأَیتُمُونِی اُصَلِّی)) [2] اور ’’دارقطنی‘‘ کی روایت میں بطورِ نص الفاظ یوں ہیں: ((عَن اَبِی ھُرَیرَۃَ قَالَ :کُنَّا إِذَا صَلَّینَا خَلفَ رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَقَالَ: سَمِعَ اللّٰہُ لِمَن حَمِدَہ۔ قَالَ من وَراء ہٗ : سَمِعَ اللّٰہُ لِمَن حَمِدَہٗ )) [3] یعنی حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہا: جب ہم رسول اﷲ صلی الله علیہ وسلم کی اقتداء میں نماز پڑھتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: ((سَمِعَ اللّٰہُ لِمَن حَمِدَہٗ‘))مقتدی بھی کہتے: ((سَمِعَ اللّٰہُ لِمَن حَمِدَہٗ‘)) لیکن حدیث ہذا میں امام دار قطنی رحمہ اللہ نے اس بات کی تصریح کی ہے، کہ محفوظ الفاظ یوں ہیں: ’’ اِذَا قَالَ الإِمَامُ: سَمِعَ اللّٰہُ لِمَن حَمِدَہٗ. فَلیَقُل مَن وَّرَاء ہٗ:’’ رَبَّنَا لَکَ الحَمدُ ‘‘ یعنی ’’امام جب ((سَمِعَ اللّٰہُ لِمَن حَمِدَہٗ‘))کہے، تو مقتدی کو((رَبَّنَا لَکَ الحَمد)) کہنا چاہیے۔‘‘ اس طرح بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ’’دارقطنی ‘‘کی دوسری روایت ہے (( یَا بُرَیدَۃُ ! إِذَا رَفَعتَ رَأسَکَ مِنَ الرَّکُوعِ، فَقُل:((سَمِعَ اللّٰہُ لِمَن حَمِدَہٗ ، اَللّٰھُمَّ رَبَّنَا لَکَ الحَمدُ، مِلأَ السَّمٰوٰت، وَ مِلأَ الاَرضِ ، وَ مِلأَ مَا شِئتَ مِن شَیئٍ بَعدُ)) [4] بظاہر حدیث ہذا امام اور منفرد اور ماموم سب کو شامل ہے۔ لیکن اس کی سند ضعیف ہے۔ اس بناء پر صاحب ’’المرعاۃ‘‘ فرماتے ہیں : ((وَ لَیسَ فِی جَمعِ المَأمُومِ بَینَ التَّسمِیعَ، وَالتَّحمِیدَ حَدِیثٌ صَحِیحٌ صَرِیحٌ)) (۱؍۶۳۷) یعنی ’’مقتدی کے لیے تسمیع اور تحمید کے جمع کرنے کے بارے میں کوئی صریح صحیح حدیث موجود نہیں۔‘‘
Flag Counter