Maktaba Wahhabi

511 - 829
اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((وَ زَادَ الشَّافِعِیُّ اَنَّ المَأمُومَ یَجمَعُ بَینَھُمَا اَیضًا، لٰکِنَّ لَم یَصِح فِی ذٰلِکَ شَیئٌ)) [1] یعنی ’’امام شافعی رحمہ اللہ نے اضافہ کیا ہے، کہ مأموم بھی ’’تسمیع‘‘ اور ’’تحمید‘‘ کو جمع کرے، لیکن اس بارے میں کوئی شی ٔ بسندِ صحیح ثابت نہیں ہو سکی۔‘‘ مزید آنکہ یاد رہے۔ سوال میں ذکر کردہ پہلی حدیث: ((اذَا قَالَ الإِمَامُ :سَمِعَ اللّٰہُ لِمَن حَمِدَہٗ. فَقُولُوا:رَبَّنَا لَکَ الحَمد)) بَابَ مَا یَقُولُ الاِمَامُ وَ مَن خَلفَہ،ٗ اِذَا رَفَعَ رَاسَہٗ مِنَ الرَّکُوعِ ))کے تحت بیان نہیں ہوئی۔ بلکہ اس باب کے تحت سوال میں ذکر کردہ دوسری حدیث:((کَانَ النَّبِیُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اِذَا قَالَ :سَمِعَ اللّٰہُ لِمَن حَمِدَہٗ.قَالَ:اَللّٰھُمَّ رَبَّنَا لَکَ الحَمدُ )) بیان ہوئی ہے اور پہلی حدیث بعد والے ((بَابُ فَضلِ أَللّٰھُمَّ رَبَّنَا لَکَ الحَمد)) کے تحت بیان ہوئی ہے۔ واضح ہو کہ سوال میں منقول روایت سے تقسیم کی دلیل اخذ کرنا درست موقف نہیں۔ سابقہ سطور میں اس امر کی وضاحت ہو چکی ہے۔جہاں تک مقتدی کا تعلق ہے، اس کے لیے جمع کی کوئی واضح صحیح حدیث موجود نہیں جو جواز پر دال ہو۔ لہٰذا مقتدی کو صرف ’’تحمید‘‘ پر اکتفا کرنی چاہیے۔ البتہ امام ’’تسمیع‘‘ اور ’’تحمید‘‘ دونوں کو جمع کرے۔ (کما تقدم) دراصل مصنف مذکور تبویب میں اس بات کی طرف اشارہ کرنا چاہتے ہیں، کہ امام اور مأموم کو وہی کچھ کرنا چاہیے جو ان کے حق میں ثابت ہے۔ امام کے لیے چونکہ ’’تسمیع‘‘ اور ’’تحمید‘‘ کا جمع کرنا نصِ حدیث: ((کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِذَا قَالَ:سَمِعَ اللّٰہُ لِمَن حَمِدَہٗ قَالَ: اَللّٰھُمَّ رَبَّنَا لَکَ الحَمد)) سے ثابت ہے۔ لہٰذا اسے جمع کرنا چاہیے اورمأموم کے لیے جمع کی کوئی دلیل نہیں، اس لیے اس کو صرف ’’تحمید‘‘ پر اِکتفا کرنی چاہیے۔ جس طرح دوسری حدیث:((إِذَا قَالَ الاِمَامُ: ’سَمِعَ اللّٰہُ لِمَن حَمِدَہٗ۔ فَقُولُوا: اَللّٰھُمَّ رَبَّنَا لَکَ الحَمدُ)) [2] میں تصریح موجود ہے اور اگر مصنف موصوف کا موقف مسئلہ ہذا میں تفریق کا ہوتا، تو حدیث ((فَقُولُوا:رَبَّنَا )) کو ((بَابُ مَا یَقُولُ الاِمَامُ وَ مَن خَلفَہٗ ))کے تحت لاتے جب کہ امر واقعہ یوں نہیں۔ مقتدی کے لیے راجح مسلک کے مطابق ((سَمِعَ اللّٰہُ)) کہنے کی ممانعت اس لیے ہے، کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے۔سورۂ فاتحہ ادھوری چھوڑ کر امام کے ساتھ (آمین) کہے۔ یہ (آمین) امام کے
Flag Counter