Maktaba Wahhabi

617 - 829
قرار دیتے تھے اور عبداللہ بن عمر نماز کے اِتمام پر فوراً کھڑے ہوجاتے یا جاے نماز سے اُٹھ جاتے۔[1] حضرت ابو عبیدہ بن جراح کی سلام کے بعد ایسی کیفیت ہوتی، گویا گرم پتھر پر تھے۔ فوراً اُٹھ کھڑے ہوتے۔[2] نیز صحیح حدیث میں حضرت عائشہ کا بیان ہے کہ ((کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِذَا سَلَّمَ لَمْ یَقْعُدْ إِلَّا مِقْدَارَ مَا یَقُولُ: اللہُمَّ أَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْکَ السَّلَامُ، تَبَارَکْتَ ذَا الْجَلَالِ وَالْإِکْرَامِ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ نُمَیْرٍ یَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِکْرَامِ )) [3] ’’رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سلام پھیرنے کے بعد اللہم انت السلام… الخ ‘‘ پڑھنے کے مقدار برابر بیٹھتے۔‘‘ اور حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے بھی رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کا عمل اس طرح مروی ہے۔ اگرچہ اہل علم نے اس حدیث کی مختلف توجیہیں کی ہیں مگر ایک ظاہری توجیہ یہ بھی ہے جس سے انکار کی گنجائش نہیں کہ سلام پھیرنے کے بعد آپ فوری تشریف لے جاتے۔ حسن بصری سلام کے بعد پیچھے ہٹ جاتے یا فوراً اُٹھ کر چلے جاتے۔[4] اور طاوس جب سلام پھیرتے تو بلا توقف فوراً اُٹھ کر چلے جاتے، بیٹھتے نہیں تھے۔ [5] ابن مسعود رضی اللہ عنہ جب سلام پھیرتے تو صف سے اُٹھ کر مشرق یا مغرب کی طرف چلے جاتے۔[6] نسائی میں ہے کہ حضرت انس فرماتے ہیں:رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نماز ہلکی اور پوری پڑھا کرتے تھے۔پھر فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سلام پھیرتے ہی اُٹھ جاتے، پھر میں نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ نماز پڑھی، وہ بھی سلام کے بعد کود کر اپنی جگہ سے کھڑے ہوجاتے، گویا کہ گرم
Flag Counter