Maktaba Wahhabi

654 - 829
کرے گا اس طرح حدیث(( لَا صَلٰوۃَ بَعدَ العَصرِ)) [1] کے خلاف تو نہ ہو گا؟ (۲)…اگر کسی شخص کی نماز مغرب رہ گئی ہے اور جب مسجد میں پہنچا تو عشاء کی جماعت ہو رہی ہو۔ تو کیا وہ پہلے نماز مغرب ادا کرے گا یا جماعت کے ساتھ شامل ہو جائے گا؟ اور وِتر ادا کرنے کے بعد نماز مغرب ادا کرے گا۔ اس طرح ’لَا صَلَاۃَ بَعدَ الوِترِ‘ کے خلاف تو نہیں ہو گا؟ ہمارے ہاں اس بارے میں علماء کے تین اقوال ہیں۔ 1۔ پہلے نماز مغرب پڑھے پھر جماعت میں شامل ہو ، وہ نماز مسجد میں پڑھ لے یا گھر جا کر پڑھے پھر مسجد میں آجائے۔ اس طرح اگر مسجد میں پڑھے گا تو امام کی آواز آئے گی اور نماز نہ ہو گی۔ اگر گھر جائے گا تو عشاء کی جماعت ختم ہو جائے گی اور جماعت کے ثواب سے محروم ہو گا۔ 2۔ پہلے جماعت میں شامل ہو اور سنتوں سے فارغ ہو کر وتروں سے پہلے نماز مغرب ادا کرے اور پھر وِتر ادا کرے۔ اس طرح نماز عشاء کی ترتیب ٹوٹ جائے گی۔ 3۔ نماز عشاء مکمل ادا کرنے کے بعد نماز مغرب کی قضاء دے۔ کیا اس طرح ’’ لَا صَلٰوۃَ بَعدَ الوِترِ‘‘ کے خلاف نہ ہو گا؟ کیونکہ وہ نماز فرضی تھی اور وہ اگلے دن سورج نکلنے سے پہلے ادا نہیں کر سکتا۔ جیسا کہ ((لَا صَلٰوۃَ بَعدَ صَلٰوۃِ الفَجرِ))[2]سے ظاہر ہوتا ہے۔ کیا اسے یقین ہے کہ وہ اتنا وقت زندہ رہ سکے گا؟ جناب محترم! ان تین اقوال میں سے کون سا قول اقرب الی السنۃ ہے ؟ اور اگر اس سے بہتر کوئی حل ہو تو بیان فرما کر احسان فرمائیں! جواب: ایسی حالت میں مقتدی پہلے عصر کی نماز ادا کرے۔ بعد میں ظہر پڑھے۔ حدیث میں ہے: ((اِذَا اُقِیمَتِ الصَّلٰوۃُ فَلَا صَلَوۃَ إِلَّا الَّتِی أُقِیمَت )) [3] یعنی ’’جب اقامت ہو جائے تو کوئی نماز نہیں مگر وہی جس کی اقامت ہو ئی ہے۔‘‘ جہاں تک اس پر اعتراض کا تعلق ہے، کہ عصر کے بعد ظہر کی نماز پڑھنے میں بعض قباحتیں نظر آتی ہیں۔ مثلاً حدیث’لَا صَلٰوۃَ بَعدَ العَصرِ‘کے منافی ہے ۔ دوسرا ، ترتیب معکوس ہو جاتی ہے۔ سو اس اِشکال کا جواب یوں ہے، کہ شرع میں فوت شدہ نماز کا کوئی وقت متعین نہیں۔ حسبِ توفیق قطع نظر ممنوعہ اوقات کے ہر
Flag Counter