Maktaba Wahhabi

437 - 829
باب باندھا ہے: (( بَابُ مَنْ رَّأ القِرَائَ ۃَ اِذَا لَمْ یَجْھَرْ))لہٰذا حدیثِ مذکور کے الفاظ کے پیش نظر امام نسائی کی تبویب کی بجائے ابوداؤد رحمہ اللہ اور امام نووی رحمہ اللہ کی تبویبیں درست اور مؤقف کے اظہار کے لیے ہیں، جب کہ امام نسائی کی تبویب سے ان لوگوں کے استدلال کی طرف اشارہ ہے جو اس حدیث سے مقتدی کے لیے قراء ۃ کے قائل نہیں۔ امام نسائی و ترمذی وغیرہ کی یہ عام عادت ہے کہ اپنی تبویب سے دوسروں کے استدلالات کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ یہ ضروری نہیں کہ خود ان کا اپنا موقف بھی وہی ہو۔ چنانچہ حدیث ہذا کے اخیر میں امام ابواؤد رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((وَ قَالَ ابْنُ کَثِیْرٍ فِی حَدِیْثِہٖ قَالَ قُلْتُ لِقَتَادَۃَ کَاَنَّہٗ کَرِھَہٗ قَالَ لَوْ کَرِھَہٗ نَھٰی عَنْہُ )) ’’محمد بن کثیر اپنی حدیث میں بیان فرماتے ہیں کہ شعبہ نے کہا، میں نے قتادہ سے دریافت کیا، معلوم یوں ہوتا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے((سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الاَعْلٰی))پڑھنا مکروہ جانا؟ تو قتادہ نے جواب دیا، اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس فعل کو مکروہ جانا ہوتا تو فعلِ قراء ت سے منع فرمادیتے۔ عون المعبود میں ہے: ((فَدَلَّ عَلٰی عَدَمِ الْکَرَاھَۃِ)) یعنی اس حدیث سے دلیل ملتی ہے کہ امام کے پیچھے قراء ۃ کرنی مکروہ نہیں۔(جلد اوّل،ص:۳۰۷) نیز مؤطا امام مالک رحمہ اللہ میں حضرت عبد اللہ بن عم( رضی اللہ عنہما )کے متعلق مذکور ہے کہ وہ سِرّی نمازوں کی چاروں رکعتوں میں سورۃ فاتحہ کے ساتھ سورۃ ملایا کرتے تھے۔ امام محمد رحمہ اللہ کی روایت میں صراحت موجود ہے کہ ان کا یہ عمل ظہر اور عصر کے فرضوں میں تھا۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: مرعاۃ المفاتیح جلد اوّل،ص:۶۰۰۔ نیز محدث شام علامہ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ((صفَۃُ صَلٰوۃِ النَّبِیِّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم )) میں بایں الفاظ عنوان قائم کیا ہے: ((وُجُوْبُ الْقِرَائَ ۃِ فِی السِّرِّیَّۃِ)) یعنی سِرّی نماز میں قراء ت واجب ہے۔‘‘ پھر اس کے تحت تحریر فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو سِرّی نماز میں قراء ت پر برقرار رکھا ہے۔‘‘ بایں ہمہ آپ نے ان پر صرف قراء ت میں حاصل تشویش کا انکار کیا۔ یہ اس وقت کا قصہ ہے جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو ظہر کی نماز پڑھائی تو فرمایا: ((ایُّکُمْ قَرَأَ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الاَعْلٰی )) ’’تم میں سے کس نے ((سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الاََعْلٰی))پڑھا ہے۔‘‘ ایک آدمی نے کہا: میں نے !… اور میرا مقصود اس
Flag Counter