سودی رقم کو مجاہدین پر خرچ کرنا السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ کیا شرعاً یہ جائز ہے کہ میں بینک میں اپنا مال رکھوں، اس پر سود لوں اور اس سودی رقم کو مجاہدین پر خرچ کر دوں؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! جب کہ یہ بات مشہور ہے کہ یہ بینک سودی کاروبار کرتے ہیں لہذا ان میں اپنی رقم رکھنا گناہ اور ظلم کی باتوں میں اعانت ہے، لہذا ہم یہ نصیحت کرتے ہیں کہ بینکوں میں رقم نہ رکھی جائے۔ ہاں البتہ اگر کوئی شخص مجبور و مضطر ہو اور کوئی اسلامی بینک نہ ہو تو پھر ان بینکوں میں رقم رکھنے میں کوئی حرج نہیں۔ بینک نفع کے نام سے جو رقم دیتے ہیں اسے لینا جائز ہے لیکن اسے اپنے مال میں شامل نہ کرے بلکہ اے فقراء، مساکین اور مجاہدین میں تقسیم کر دے، یہ اس سے بہتر ہے کہ اس قم کو ان لوگوں کے لیے بینکوں ہی میں چھوڑ دیا جائے جو اسے گرجوں، کفر کی دعوت دینے والوں اور اسلام سے روکنے والوں پر خرچ کریں۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج2 ص529 |
Book Name | اجتماعی نظام |
Writer | متفرق |
Publisher | متفرق |
Publish Year | متفرق |
Translator | متفرق |
Volume | متفرق |
Introduction | فتاوے متففرق جگہوں سے ، مختلف علما کے، مختلف کتابوں سے نقل کئے گئیے ہیں۔ البتہ جمع و ترتیب محدث ٹیم نے ، تصحیح و تنقیح المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر نے کی ہے |