Maktaba Wahhabi

1376 - 2029
(482) بت پرستوں کے ذبیحے السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ کیا ان ملکوں سے درآمد کیے جانے والے گوشت کو کھانا جائز ہے‘ جن کی اکثریت اسلام یا عیسائیت یا یہودیت سے وابستہ نہیں ہے‘ مثلاً ہندوستان ‘ جاپان اور چین وغیرہ؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! اگر گوشت بت پرست یا اشتراکی ملکوں سے درآمد کیا ہو تو اس کو کھانا حلال نہیں ہے کیونکہ ان کا ذبیحہ حرام ہے‘ ہاں البتہ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کیلئے اہل کتاب یعنی یہودونصاریٰ کے کھانے کو جائز قرار دیا ہے۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿الیَومَ أُحِلَّ لَکُمُ الطَّیِّبـٰتُ ۖ وَطَعامُ الَّذینَ أوتُوا الکِتـٰبَ حِلٌّ لَکُم وَطَعامُکُم حِلٌّ لَہُم...﴿٥﴾... سورة المائدة ’’آج تمہارے لیے سب پاکیزہ چیزیں حلال کر دی گئی ہیں اور اہل کتاب کا کھانا بھی تمہارے لیے حلال ہے اور تمہارا کھانا ان کیلئے حلال ہے‘‘۔ اہل کتاب کا ذبیحہ حلال ہے بشرطیکہ اسے غیر شرعی طریقے مثلاً گلا گھونٹ کر یا بجلی کے کرنٹ سے ذبح نہ کیا گیا ہو اور اگر معلوم ہو کہ اسے غیر شرعی طریقے سے ذبح کیا گیا ہے تو پھر ان کا ذبیحہ بھی حلال نہیں ہوگا کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿حُرِّ‌مَت عَلَیکُمُ المَیتَةُ وَالدَّمُ وَلَحمُ الخِنزیرِ‌ وَما أُہِلَّ لِغَیرِ‌ اللَّہِ بِہِ وَالمُنخَنِقَةُ وَالمَوقوذَةُ وَالمُتَرَ‌دِّیَةُ وَالنَّطیحَةُ وَما أَکَلَ السَّبُعُ إِلّا ما ذَکَّیتُم...﴿٣﴾... سورةالمائدة ’’تم پر مرا ہوا جانور اور (بہتا ہوا) لہو اور سور کا گوشت اور جس چیز پر اللہ کے سوا کسی اور کا نام پکارا جائے اور جو جانور گلا گھٹ کر مر جائے اور جو چوٹ لگ کر مرجائے اور جو گر کر مر جائے اور جو سینگ لگ کر مر جائے‘ یہ سب حرام ہیں اور وہ جانور بھی جسے درندے پھاڑ کر کھائیں مگر جس کو تم (مرنے سے پہلے) ذبح کر لو‘‘۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اسلامیہ ج3ص443
Flag Counter