Maktaba Wahhabi

467 - 2029
عورت کے ستر اور حجاب میں فرق السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ عورت کے ستر اور حجاب میں کیا فرق ہے ۔ کیا چہرہ ستر میں شامل ہے یا نہیں ، کیا چہرے کا پردہ ضروری ہے؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! چہرے اور ہاتھوں کےعلاوہ عورت کا تمام جسم ستر ہے جس کا چھپانا ضروری ہے اور جب کوئی غیر محرم سامنے آئے تو چہرے اور ہاتھوں کاچھپانا بھی واجب ہے۔ستر صرف خاوند یا مجبوری کےوقت ڈاکٹر کےسامنے کھولا جاتا ہے۔ اس کے بغیر کسی کے سامنے ستر کاکھولنا جائزنہیں ہے۔ حجاب ستر سےزائد ہے۔ ایک دفعہ حضرت اسماءبنت ابی بکرؓ باریک لباس میں ملبوس رسول اللہ ﷺ کے سامنے آئیں تو آپ نے فوراًاپنا منہ دوسری طرف پھیر لیا اور اسے تلقین فرمائی ‘‘ کہ اسے اسماء!جب عورت بالغ ہوجائے تو اس کےلئے جائز نہیں ہے کہ جسم کا کوئی حصہ نظر آئے مگر یہ آ پ نے منہ اور ہتھیلیوں کی طرف اشارہ فرمایا۔’’ (ابو داؤد،اللباس:۴۱۰۴) اس حدیث میں عورت کا ستر بیان ہواہے کہ چہرے اور ہاتھوں کےعلاوہ تمام جسم ستر ہے۔ جس کا ڈھانپنا ضروری ہے۔ جب کوئی اجنبی سامنے آجائے تو چہرے اور ہاتھوں کا مستور کرنا بھی ضروری ہے ، جیسا کہ واقعہ افک میں حضرت عائشہ ؓ سے مروی ہے کہ جب میں قافلہ سے پیچھے رہ گئی تو اپنی جگہ پر بیٹھی رہی، اتنے میں میری آنکھ لگ گئی۔ حضرت صفوان بن معطل ؓ آئے۔ انہوں نے مجھے دیکھتے ہی پہچان لیا اور مجھے دیکھ کر انہوں نے ‘‘انا للہ و انا الیہ راجون’’پڑھا ۔ اتنے میں میری آنکھ کھل گئی تو میں نے اپنا چہرہ اپنی چادر سے ڈھانپ لیا ۔ (صحیح بخاری ، المغازی:۴۱۴۱) اس کامطلب یہ ہے کہ صحابیات مبشرات ؓ کے ہاں اجنبی لوگوں سے چہرے کا پردہ رائج تھا۔ عقلی لحاظ سے بھی یہ بات واضح ہے کہ عورت کاچہرہ ہی وہ چیز ہے جو مرد کےلئے عورت کےتمام بدن سے زیادہ پرکشش ہے۔ اگر اسے حجاب سےمستثنیٰ قراردیا جائے تو حجاب کےباقی احکام بے سود ہیں، اس سلسلہ میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:‘‘اے نبی !اپنی بیویوں ، بیٹیوں اوراہل ایمان کی خواتین سے کہہ دیجئے کہ وہ اپنی چادروں کے پلو اپنے اوپر لٹکا لیا کریں۔’’ (۳۳/الاحزاب:۵۹) عربی زبان میں ارخاءکالفظ اوپر سے لٹکا دینے کے عنوان میں مستعمل ہے، اس کا مطلب چادر کے پلو کو سر سے نیچے لٹکانا ہے۔اس میں چہرے کا پردہ خود بخود آجاتا ہے۔ جو حضرات چہرے کو پردہ سے خارج سمجھتے ہیں وہ شریعت کےرمز آشنا نہیں ہیں، اس لئے ہمارے نزدیک اجنبی حضرات سےچہرے کا پردہ ضروری ہے۔ (واللہ اعلم ) ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اصحاب الحدیث ج2ص399
Flag Counter