عورتوں کا مردوں کو بوسہ دینا السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ کیا عورت کے لئے اسکول یا ہسپتال یا رشتہ داروں اورپڑسیوں وغیر ہ کے پاس جاتے ہوئے خوشبولگاکرگھرسےباہرنکلنا جائز ہے؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! مسلمان کےلئے یہ جائز نہیں کہ وہ اپنی بیوی یا محارم کے سوا کسی اورعورت کو بوسہ دےیا اس سے مصافحہ کرےبلکہ ایسا کرنا ان امور میں سے ہے جو حرام ہیں فتنہ کا باعث اورفواحش ومنکرات کے ظہورکا سبب ہیں۔صحیح حدیث سےثابت ہے کہ نبیﷺنے فرمایاہے کہ‘‘میں عورتوں سےمصافحہ نہیں کرتا۔’’اورحضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سےروایت ہے کہ رسول اللہ ﷺکاہاتھ کبھی بھی کسی (غیرمحرم) عورت کے ہاتھ کو نہیں لگا،آپؐ عورتوں سے بیعت زبانی لیا کرتےتھے۔’’ غیرمحرم عورتوں کے ساتھ مصافحہ کرنے سے یہ بات زیادہ قبیح ہے کہ انہیں بوسہ دیا جائے خواہ وہ چچایا پھوپھی کی بیٹیاں یا پڑوسی ہی کیوں نہ ہوں ،یہ حرام ہے اوراس کی حرمت پر تمام مسلمانوں کا اجماع ہے نیز حرام فواحش ومنکرا ت میں مبتلاہونے کایہ ایک بڑاذریعہ ہے ،لہذا مسلمان پر واجب ہے کہ وہ اس سے اجتناب کرے اوران تمام قریبی وغیر قریبی عورتوں کو جن کی یہ عادت ہو ،انہیں سمجھائے کہ یہ حرام ہے ،لوگ خواہ اس کے عادی بھی ہوں توپھر بھی کسی مسلمان مرد اورعورت کے لئے یہ جائز نہیں خواہ قریبی رشتہ داروں اورشہر میں بسنے والے لوگوں میں اس کا رواج ہی کیوں نہ ہو،اس کا سختی سے انکا ر کردینا چاہئے اورمعاشرہ کو اس سے اجتناب کی تلقین کرنی چاہئے ،ملاقات کے وقت عورتوں سے مصافحہ وبوسہ کے بجائے محض سلام وکلام ہی پر اکتفاکرنا چاہئے۔ مقالات وفتاویٰ ابن باز صفحہ 366 |
Book Name | اجتماعی نظام |
Writer | متفرق |
Publisher | متفرق |
Publish Year | متفرق |
Translator | متفرق |
Volume | متفرق |
Introduction | فتاوے متففرق جگہوں سے ، مختلف علما کے، مختلف کتابوں سے نقل کئے گئیے ہیں۔ البتہ جمع و ترتیب محدث ٹیم نے ، تصحیح و تنقیح المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر نے کی ہے |