Maktaba Wahhabi

259 - 2029
(527) عورت کا غیر محرم کو سلام کہنا السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ عورت کسی غیر  مرد  کو سلا م کہہ سکتی  ہے یا نہیں ؟عورت کسی کےگھر میں داخل ہو تو وہاں مرد بھی ہوں  اور عورتیں بھی ہوں یا کسی دکان پر کو ئی چیز خریدنے کے لیے جا ئے تو وہاں سلام کہنے کا کیا حکم ہے ؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! عورت مرد کو سلام کہہ سکتی ہے بشرطیکہ فتنہ کا ڈر نہ ہو صحیح  مسلم میں ام ہانی کی حدیث میں ہے ۔ «اتیت النبی صلی اللہ علیہ وسلم وہو یغتسل فسلمت علیہ»صحیح مسلم کتاب الصلاة المسافرین باب استحباب صلاة الضحیٰ (١٦٦٩) صحیح البخاری دون زکر السلام (1103) "میں نبی  صلی اللہ علیہ وسلم کےپاس آئی آپ غسل فرمارہے  تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کو سلام کہا ۔"یا د رہے ام ہانی رضی اللہ تعالیٰ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کی چچا زاد بہن تھی۔ اور صحیح بخاری میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا : «یا عائشة !ہذا جبریل یقرا علیک السلام» قالت: قلت:وعلیہ السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ»صحیح البخاری کتاب الاستئذان ح (٦٢٤٩) امام بخاری  رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی صحیح میں با یں الفاظ  تبو یب قائم کی ہے ۔ «باب تسلیم الرجال علی النساء والنساء علی الرجال»صحیح البخاری کتاب الاستئذان رقم الباب (١٦) یعنی"مرد عورتوں کو سلام کہہ سکتے ہیں اور عورتیں مردوں کو ۔ " پھر عورتوں کے جواز کے لیے سلام جبریل  علیہ السلام اور جواب عائشہ  رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے استدلال کیا ہے شارح بخاری ابن بطال  نے المہلب سے نقل کیا ہے ۔ «سلام الرجال علی النساء والنساء علی الرجال جائز اذا امنت الفتنة»(فتح الباری :11/24) "مردوں اور عورتوں کا ایک دوسرے کا سلام کہنا جا ئز ہے بشرطیکہ  فتنہ کا ڈر نہ ہو ۔"عورت کا مرد کو سلام کہنے  کا جواز  عام ہے چاہے اس کا تعلق کسی مجمع سے ہو یا مخصوص مقام سے بشرطیکہ فتنہ کا ڈرنہ ہو۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ ج1ص816
Flag Counter