Maktaba Wahhabi

460 - 2029
سالی کا پردہ کرنا السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ لودھراں سے قاری عمرفاروق ثاقب (خریداری نمبر 5188) لکھتے ہیں کہ  میں نے دوسری شادی کی ہے میری پہلی بیوی کا بیٹا دوسری بیوی نے پالا لیکن دودھ نہیں پلایا میرا بیٹا گویا اس کا بیٹا ہوا ایسے حالات میں میری سالی یاخوش دامن اس بیٹے سے پردہ کرے گی یا نہیں؟  الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! سوال میں ''میرا بیٹا گویا اس کا بیٹا ہوا''بڑا خطرناک جملہ ہے کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں  صرف ددو عورتوں کو ماں کامقام دیا ہے۔چنانچہ ایک وہ ماں ہے جس نے اسے جنم دیا ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:''ان کی مائیں تو وہی ہیں جن کے بطن سے وہ پیدا ہوئے ہیں۔''(58/المجادلہ :2) دوسری وہ ماں ہے جس نے جنم تو نہیں دیا لیکن بچے کو ابتدائی دوسال کی مدت میں کم از کم پانچ مرتبہ دودھ پلایا ہے اس کے متعلق ارشادباری تعالیٰ ہے:'' اور تمہاری وہ مائیں بھی حرام ہیں جنھوں نے دودھ پلایا ہو۔''(4/النساء :23) پہلی ماں کو حقیقی اور دوسری کورضاعی کہاجاتا ہے۔اس کے علاوہ کسی تیسری عورت کو ماں نہیں کہاجاتا اور نہ ہی اس کی طرف بیٹا ہونے کی نسبت کی جاسکتی ہے۔دوسری بیوی نے صرف پہلی بیوی کے بچے کی پرورش کی ہے۔پرورش کرنے سے وہ بیٹا نہیں بن جائےگا۔البتہ اس سے پردہ نہ کرنے کی دیگر وجوہات ہیں۔ان میں پرورش کرنا یا نہ کرنا اس کو کوئی دخل نہیں ہے اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو جن محارم کے سامنے اظہار زینت کی اجازت دی ہے۔ان میں سے خاوند کا وہ بیٹا  بھی ہے۔ جو اس کے بطن سے نہ ہو بلکہ کسی دوسری بیوی سےپیدا ہوا ہوارشاد باری تعالیٰ ہے:'' اور اپنی زینت کو کسی کے سامنے ظاہر نہ کریں سوائے اپنے خاوندوں۔۔۔یااپنے خاوند کے لڑکوں کے۔۔۔''(24/النور:31) یہی وجہ ہے کہ بیٹا اپنے باپ کی منکوحہ سے نکاح نہیں کرسکتا لیکن دوسری بیوی کی بہن(سالی) اور اس کی ماں(خوش دامن) سے زکرکردہ لڑکے کا کوئی دودھ یا سسرالی رشتہ نہیں ہے لہذا نہیں اس سے پردہ کرنا ہوگا پردہ نہ کرنے کی رعایت صرف دوسری بیوی کے لئے ہے بیوی کی بہنیں اور ماں اس کے لئے غیرمحرم کی حیثیت رکھتی ہیں۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ اصحاب الحدیث ج1ص352
Flag Counter