سودی معاملات کرنے والوں سے تعلقات السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ سودی معاملات کنندگان سے تعلقات، لین دین اور دعوت و قبول دعوت ازروئے شریعت کیسے ہیں؟ الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ! الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد! سودی معاملات کرنے والا فاسق و فاجر ہے۔ اگر کوئی دنیوی نفع ہو تو ایسے شخص سے تعلقات، لین دین و قبول دعوت سے اجتناب کیا جا سکتا ہے اور کوئی دینی نفع ہ تو تعلقات، لین دین اور دعوت بھی قبول کی جا سکتی ہے۔ دعوت کے قبول کرنے کی دلیل وہ احادیث ہیں جن میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہود کی دعوت قبول فرمائی ہے۔ یہ ظاہر ہے کہ سودی لین دین یہودیوں کا خاص وطیرہ ہے۔ یہودیوں کا حلال کھانا ہمارے لئے بنص قرآنی حلال ہے۔ نیز دیکھئے مصنف عبدالرزاق (ج۸ ص۱۵۱ ح۱۴۶۸۱، قول الحسن البصری، باب طعام الامراء و اکل الربا، وغیرہ) تاہم اگر خاص کھانے کے بارے میں معلوم ہو جائے کہ یہ خالصتاً سودی مال سے پکا ہوا یا خریدا ہوا ہے تو یہ نہیں کھانا چاہئے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام) ج2ص217 محدث فتویٰ |
Book Name | اجتماعی نظام |
Writer | متفرق |
Publisher | متفرق |
Publish Year | متفرق |
Translator | متفرق |
Volume | متفرق |
Introduction | فتاوے متففرق جگہوں سے ، مختلف علما کے، مختلف کتابوں سے نقل کئے گئیے ہیں۔ البتہ جمع و ترتیب محدث ٹیم نے ، تصحیح و تنقیح المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر نے کی ہے |